Skip to main content

جب تخیل میں سکوں کا شائبہ پاتا ہوں میں
آتیش نغمات کی تخلیق فرماتا ہوں میں
قلب گیتی میں جلا کر شمع سوز آرزو
زیست کی رگ رگ میں خون گرم دوڑاتا ہوں میں
بیخودی میں جب خودی کا راز ہو جاتا ہے فاش
کل فضاۓ عالم امکاں پہ چھا جاتا ہوں میں
خود پہ کر لیتا ہوں طاری عالم دیوانگی
اس طرح کھو کر ہی اپنے آپ کو پاتا ہوں میں
دل کی دھڑکن انتہاۓ غم میں ہو جاتی ہے تیز
ڈوب کر احساس میں تازہ غزل گاتا ہوں میں
میں ہی میں ہوں اس جہاں میں کچھ نہیں میرے سوا
ڈھونڈتی ہے اور کس کو اب زمیں میرے سوا

Rate this poem
No votes yet
Reviews
No reviews yet.