Skip to main content

تم نے کیوں دیکھا مری جانب نگاہ ناز سے
مجھ کو یہ دھوکا ہوا بیدار قسمت ہو گئی! !
وہ نگاہ ناز، جس سے سینکڑوں پردے اٹھے
داغ نا کامی مرے دامان دل کو دھو گئی
ہو گیا خون تمنا میری رگ رگ میں رواں
فتنے جو سو ے ہوئے تھے لیکر انگڑائی اٹھے
چھا گیا دنیا پر افسون شباب جاوداں
بے نیاز ہوش ہو کر مست و سودائی اٹھے
تم نے دیکھا ہے اگر مجھ کو نگاہ لطف سے
نکتہ چیں سارا زمانہ ہے تو میں غم کیا کروں
جلوہ گر ہردم رہو میری نظر کے سامنے
دیکھنے کی تاب ہے جب تک، تمہیں دیکھا کروں
دل لیا ہے، روح بھی لے لو خدا کے واسطے
میں تمہارے واسطے ہوں، تم ہو میرے واسطے

Rate this poem
No votes yet
Reviews
No reviews yet.